حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ تعالی کے بڑے ہی نیک اور برگزیدہ پیغمبر ہوئے ہیں۔ آپ کا شمار اللہ تعالی کے ان نبیوں میں ہوتا ہے جن پر اللہ تعالی نے آسمانی کتابیں نازل فرمائیں۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ رب العزت کی جانب سے انجیل مقدس عطا کی گئی۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی بھی بے انتہا عاجزی اور اللہ تعالی کے حضور محبت و عنایت کی عمدہ مثال ہے۔
ایک کتاب میں روایت ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا کہیں سے گزر ہو رہا تھا انہوں نے دیکھا کہ شیطان آ رہا ہے اور اس کے ساتھ پانچ خچر ہیں جن پر اس نے سامان لاد رکھا ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اس سے پوچھا کہ تمہارے پاس یہ سامان کیا ہے؟؟ کہنے لگا یہ میرا سودا ہے جسے میں بیچنے جا رہا ہوں۔
عیسیٰ علیہ السلام نے اس سے پھر سوال کیا اچھا تمہارے پاس پانچ خچر ہیں تو تم نے ان میں سامان کیا کیا لاد رکھا ہے؟؟
شیطان کہنے لگا پہلے خچر میں میں نے ظلم لاد رکھا ہے اس میں ظلم ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام فرمانے لگے ظلم تم سے کون خریدے گا ؟؟وہ کہنے لگا ظلم مجھ سے بادشاہ خریدیں گے اور وہ لوگوں پر ظلم کریں گے۔
اس کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے پوچھا اچھا دوسرے خچر میں کیا ہے؟؟ شیطان کہنے لگا اس میں تکبر ہے آپ علیہ السلام فرمانے لگے اب یہ تکبر کون خریدے گا شیطان نے جواب دیا یہ تکبر زمیندار لیں گے۔ زمیندار کی مثال کچھ یوں ہے کہ وہ اگر بھوکا بھی ہو تو تکبر اس میں تاجر سے بھی زیادہ ہوتا ہے۔ یہ ظلم زمینداروں کو بیچوں گا وہ بڑے تکبر سے اپنی زمینوں میں پھریں گے اور کہتے پھریں گے یہ زمین ہماری ہے اور لوگوں پر ظلم و زیادتی کریں گے۔
پھر آپ علیہ السلام نے پوچھا اچھا اب یہ بتاؤ کہ تیسرے خچر میں کیا ہے ؟؟وہ کہنے لگا اس میں دھوکہ ہے خیانت ہے چکر بازی ہے۔ آپ علیہ السلام نے حیران ہو کر پوچھا کہ یہ تم سے کون لے گا؟ وہ ملعون بولا یہ میں تاجروں کو دوں گا دنیا کے جتنے تاجر ہیں میں ان کو خیانت بیچوں گا وہ اپنے مال میں خیانت کریں گے چکر بازی کریں گے دھوکہ دہی کریں گے اور اس سے میں بہت خوش ہوں گا۔
اس کے بعد آپ علیہ السلام چوتھے خچر کی جانب متوجہ ہوئے اور فرمایا اس پر تم نے کیا لاد رکھا ہے؟ تو وہ کہنے لگا اس میں حسد اور کینہ ہے آپ علیہ السلام نے دریافت کیا یہ تم کسے دو گے شیطان بولا یہ میں علماء کرام کو دوں گا دنیا کے جتنے علماء کرام ہیں میں ان کو حسد بیچوں گا وہ ایک دوسرے سے حسد کریں گے ایک دوسرے کی عزت اچھالیں گے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے خود کو بڑا ثابت کریں گے۔
اس کے بعد آپ علیہ السلام نے پانچویں اور آخری خچر کے بارے میں سوال کیا کہ اب یہ بتا دو کہ اس خچر میں کیا ہے؟ وہ کہنے لگا اس میں مکر ہے جو میں عورتوں کو دوں گا یہاں عورتوں سے مراد نیک عورتیں نہیں بلکہ بدچلن اور مکار عورتیں ہیں جو اپنی باتوں اور حرکات سے لوگوں میں فتنہ اور فساد پیدا کریں گی۔ تو یہ وہ ٹاکرا تھا جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا شیطان سے ہوا تھا۔