دجال کیسے پیدا ہوا ؟؟ اصلی دجال کون ہے ؟؟

قرب قیامت کی 10 نشانیاں سرکار علیہ الصلوۃ والسلام نے بیان فرمائی اور ان نشانیوں میں سب سے بڑی نشانی دجال کا ظاہر ہونا ہے اور اس نشانی کا اندازہ آپ اس طریقے سے بھی لگا سکتے ہیں کہ انسانی تاریخ کی ابتدا سے لے کے انتہا تک ہر نبی نے دجال کے فتنے سے پناہ مانگی اور ہر نبی نے کہا کہ دجال آئے گا۔

اللہ پاک ہمیں دجال کے فتنے سے محفوظ فرمائے اور سرکار علیہ الصلوۃ والسلام نے دجال کی نشانیاں بھی بتائیں اور آپ نے ارشاد فرمایا دجال جھوٹے شخص کو کہا گیا ہے۔ دجال مکر و فریب کرنے والے کا نام ہے کہ اس کا اصل نام نہیں بلکہ اس کے کاموں کے کرتوتوں کی وجہ سے اس کا نام دجال پڑا ہے ہر وہ شخص جو ملمہ ساز ہے ہر وہ شخص جو دھوکا اور فراڈ کرنے والا ہے اسے دجال کہا جاتا ہے۔

مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ دجال کی دو قسمیں ہیں ایک بڑا دجال اور ایک چھوٹا دجال بڑا دجال تو وہی ہے جو قرب قیامت کے قریب آئے گا اور خدائی دعویٰ کرے گا اور چھوٹے دجال بہت زیادہ ہوئے ہیں اور ہوں گے۔ اور مفتی صاحب فرماتے ہیں کہ ہر جھوٹا نبی دجال ہے ہر جھوٹا مولوی دجال ہے ہر جھوٹا صوفی دجال ہے ہر جھوٹا وکیل دجال ہے ہر جھوٹا لیڈر دجال ہے ہر جھوٹا سیاستدان دجال ہے۔ ہر جھوٹا بزنس مین دجال ہے جو لوگوں کو گمراہ کرے وہ دجال ہے اور یہ چھوٹا دجال ہے اور بڑا دجال وہ ہوگا جو قیامت کے قریب ظہور ہوگا ظاہر ہوگا اور وہ اللہ رب العزت کا دعویٰ کرے گا کہ میں خدا ہوں وہ خدائی دعویٰ کرے گا۔

 

 

تو دجال شروع شروع میں جب ظاہر ہوگا تو اپنے آپ کو بڑا نیک پارسا ظاہر کروائے گا اور لوگوں کو دین کی تبلیغ کرے گا دعوت دے گا۔ جب لوگ اس کی دعوت تبلیغ پہ آ جائیں گے تو پھر کہے گا کہ میں نبی ہوں پھر نبوت کا دعویٰ کرے گا اور جب اس کو لوگ نبی مان لیں گے تو پھر وہ خدائی دعویٰ کرے گا الوہیت کا دعویٰ کرے گا کہ مجھے خدا مانو میں تمہارا رب ہوں تو یہ دجال کا مکر و فریب ہے کہ چھوٹے چھوٹے دعوے کرے گا اور پھر وہ خدائی دعوے پہ آ جائے گا۔

جو چھوٹے دجال ہیں وہ چھوٹے کام کرتے ہیں جو بڑا دجال ہے وہ خدائی دعویٰ کرے گا اور قیامت کے قریب اس کا ظہور ہوگا وہ ظاہر ہوگا اور حدیث پاک میں اس کے حلیے کے بارے میں بیان کیا گیا کہ یہ مرد ہوگا اور نوجوان مرد ہوگا اس کا قد بڑا ہوگا اور ایک آنکھ سے یہ کانا ہوگا اور یا اس کی کانی آنکھ ہوگی جیسے انگور کھلا ہوا ایسے ہوگا اور اس کی آنکھوں اور پیشانی کے درمیان کاف ف را لکھا ہوگا اسے ہر مسلمان پڑھ سکے گا چاہے اسے پڑھنا آتا ہو یا نہ پڑھنا آتا ہو اور اس کے بال گھنگریالے ہوں۔ گے۔

اور جب دجال کا ظہور ہوگا تو دجال کے ظہور سے پہلے تین سال قحط پڑے گا اللہ رب العزت کی طرف سے آسمان سے بارش کا ایک تہائی حصہ رک جائے گا اور زمین کا یہ تہائی حصہ پیداوار روک دے گا پھر جب دوسرا سال آئے گا تو دو تہائی حصہ بارش کا رک جائے گا اور زمین سے پیداوار کا دو تہائی حصہ رک جائے گا اور جب تیسرا سال آئے گا تو زمین بالکل پیداوار کرنا ختم کر دے گی اور آسمان سے بارش ختم ہو جائے گی یوں سمجھیں کہ آسمان شیشے کا ہو جائے گا اور زمین تانبے کی ہو جائے گی تو جب دجال آئے گا تو قحط سالی ہوگی اور قحط سالی کی وجہ سے چوپائے جانور ہلاک ہو رہے ہوں گے اور قتل و غارت عام ہوگی۔

آدمی ایک دوسرے کو ماریں گے اور آدمی ایک دوسرے کو جلا وطن کریں گے اور اس وقت دین کی بھی کمی ہوگی دینداروں کی بھی کمی ہوگی لوگ چھوٹی چھوٹی باتوں پہ وہم و گمان کریں گے شک میں پڑ جائیں گے تو اس وقت دجال کا ظہور ہوگا تو جب دجال کا ظہور ہوگا دجال 40 دن تک چکر لگائے گا اور دنیا میں وہ 40 دن گزارے گا ۔ اس کا ایک دن سال کے برابر ہوگا ایک دن ایک مہینے کے برابر ہوگا اور ایک دن ایک ہفتے کے برابر ہوگا اور باقی دن عام دنوں کے برابر ہوں گے اور جب دجال دنیا پہ ظاہر ہوگا تو 40 دنوں پہ اپنی سواریوں پہ بیٹھ کے وہ چکر لگائے گا اور اس کی سواری گدھا ہوگی اور اس کی ایک آنکھ اور دوسری آنکھ کے درمیان 40 ہاتھ کا فاصلہ ہوگا اور اتنی بڑی سواری ہوگی اور وہ پوری دنیا کا کوئی حصہ جو صحرائی ہے جو پہاڑی ہے یا میدانی علاقہ ہے کوئی حصہ وہ چھوڑے گا نہیں۔

مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں وہ فرشتوں کے پہرے کی وجہ سے داخل نہیں ہو سکے گا اور پھر مدینہ کے قریب ہی ایک مقام پہ وہ ٹھہر جائے گا اور وہ چیخ مارے گا تو مدینہ میں زلزلہ آ جائے گا تو مدینہ میں جب زلزلہ آئے گا تو تمام کفار مشرکین اور منافق مدینہ سے باہر آئیں گے اور دجال سے جا ملیں گے اور اس دن کو یوم الخلاص بھی کہا جاتا ہے کہ یہ وہ دن ہے جب مدینہ منافقین سے کفار سے مشرکین سے پاک اور خالص ہو جائے گا اور ایک روایت میں ہے کہ دجال بیت المقدس میں نہیں جا سکے گا اور کوہ طور پہ بھی نہیں جا سکے گا۔ دجال اپنی طرح طرح کے شعبدوں سے لوگوں کا ایمان برباد کرے گا کسی کو مار دے گا اور کسی کو زندہ کر دے گا اس کے پاس روٹیوں کے پہاڑ ہوں گے جو اس کو پیروکار ہوں گے جو اس کے ماننے والے ہوں گے انہیں وہ کھلا رزق دے گا جو اس کے ماننے والے نہیں ہوں گے انہیں کو بھوک سے مار دے گا انہیں تباہ و برباد کر دے گا اور طرح طرح کے شوق دے اور چال بازی کو دکھائے گا جس سے لوگ مانیں گے کہ یہ واقعی رب ہے یہ خدا ہے اور پھر جب مسلمان گھبرا جائیں گے پریشان ہو جائیں گے تو دخان نامی ایک پہاڑ پہ چلے جائیں گے تو پہاڑ کے گرد دجال بھی آ جائے گا اور انہیں دجال پھیر لے گا تو اس وقت سیدنا عیسی علیہ الصلوۃ والسلام کا ظہور ہوگا۔

سیدنا عیسی علیہ الصلوۃ والسلام کو جب دجال دیکھے گا تو وہ نمک کی طرح پگھل جائے گا اور حضرت عیسی علیہ الصلوۃ والسلام اسے قتل کریں گے اور اس کے پیروکاروں کو بھی زندہ نہیں چھوڑیں گے ہر ایک کو مار دیں گے تو یہ وہ فتنہ ہے جو قرب قیامت آئے گا اس فتنے سے ہر نبی نے پناہ مانگی اور اس فتنے سے ہر نبی نے کہا کہ اللہ ہمیں دجال کے فتنے سے بچا ہمیں دجال کے فتنے سے محفوظ فرما۔