دل پریشان ہو تو دو منٹ کے لیے یہ پڑھیں!! ہر قسم کی دل و دماغ کی گھبراہٹ پریشانی اور بے چینی کا مکمل علاج
ہم نے کتابوں میں پڑھا ہے کہ جب قیامت قائم ہوگی نفسا نفسی کا عالم ہوگا بیٹا ماں سے بھاگے گا ماں بیٹے سے بھاگے گی۔ بھائی بھائی سے بھاگے گا دوست دوست سے بھاگے گا تو یہ قیامت کے منظر کے بارے میں اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا ہے۔ لیکن یہ کام ابھی سے شروع ہے نفسا نفسی کا عالم ہے۔ ہر بندہ اپنی دنیا میں اپنے آپ میں مگن ہے ہر بندہ اپنے کام میں مصروف ہے تو ہر بندہ سکون کی تلاش میں ہے۔ کہیں بھی بندہ بیٹھے اسے سکون میسر نہیں۔ سکون کے لیے کافی لوگ عالم دین ک پاس جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارے پاس اچھا گھر ہے بیوی ہے بچے ہیں گاڑی ہیں دنیا کی تمام نعمتیں ہیں لیکن سکون میسر نہیں۔ تو ایک شخص ایک قاری صاحب کے پاس گیا اور کہا کہ سکون کے لیے کوئی وظیفہ بتائیں۔
اس نے اپنی کیفیت بیان کی کہ قاری صاحب میرے پاس دنیا کی ہر نعمت ہے ہر چیز میرے پاس ہے کار بھی ہے گاڑی بھی ہے بنگلہ بھی ہے شہرت بھی ہے لیکن میرے پاس سکون نہیں ۔امام قرطبی رحمت اللہ تعالی سے کسی نے سوال کیا بیت کسے کہتے ہیں؟؟
تو آپ نے فرمایا جو چیز انسان کو ڈھانپ لے دھوپ سے بچائے بارش سے بچائے اسے چھت کہتے ہیں۔ جو انسان کا وزن اٹھائے اسے زمین کہتے ہیں۔جو انسان کے لیے پردہ بن جائے اسے دیواریں کہتے ہیں۔ تو جب چھت زمین اور دیواریں مل جائیں تو وہ گھر بن جاتا ہے۔ بیت بن جاتا ہے۔ تو انسان کے پاس طرح طرح کے گھر ہیں طرح طرح کی نعمتیں ہیں لیکن گھروں میں سکون نہیں ہے۔ تو وہ شخص آیا اس نے کہا مجھے سکون نہیں ہے تو قاری صاحب نے اسے ایک عمل بتایا تو جب اس شخص نے اس عمل کو کیا اور وظیفہ پڑھا اور یکسوئی کے ساتھ پڑھا توجہ کے ساتھ پڑھا تو پھر کچھ ہی دنوں بعد وہ شخص دوبارہ آیا اور اس نے شکریہ ادا کیا اور اس نے کہا کہ اللہ رب العزت نے مجھے سکون جیسی نعمت عطا فرمائی اور وہ بندہ خود کہتا ہے کہ میرے پاس ہر چیز تھی ہر نعمت تھی لیکن اس کے باوجود سکون نہ تھا تو گھر زمین چھت اور دیواروں کا نام سکون نہیں ہے۔ گھر کے اندر سکون ہونا یہ بہت بڑی نعمت ہے۔ اور بہت بڑی دولت ہے۔
اور سورہ نحل میں چودھویں پارے میں سورہ نحل ہے اس کی آیت نمبر 80 ہے کی ابتدائی آیت میں اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا کہ اللہ نے تمہارے گھروں کو تمہارے لیے سکون دہ بنایا کہ تمہارا گھر تمہارے لیے سکون میسر کرے سکون عطا کرے۔ انسان جب آفس میں جاتا ہے مزدوری پہ جاتا ہے باہر ملکوں میں جاتا ہے جہاں بھی جاتا ہے اسے سکون حاصل نہیں ہوتا پھر اسے کب حاصل ہوتا ہے؟؟ جب وہ اپنے گھر میں آتا ہے اور جب اپنے گھر میں انسان آتا ہے تو وہ آزاد ہوتا ہے اسے ہر طرح کی آزادی ہوتی ہے ہر طرح کا سکون میسر ہوتا ہے تو انسان اپنے گھر میں بھی آئے تو پھر بھی اسے سکون نہ میسر ہو تو یہ بہت بڑی محرومی ہے اور بہت بڑا عذاب ہے کہ انسان کا اپنا گھر ہے اور اپنے گھر میں طرح طرح کی نعمتیں ہیں ہر چیز ہے لیکن اس میں سکون نہیں تو وہ گھر گھر نہیں وہ گھر جہنم ہے۔
اور جو گھر چھوٹا سا ہو جھونپڑی ہو لیکن اس میں سکون ہو اطمینان ہو آزادی ہو تو وہ گھر جنت ہے۔ تو وظیفہ نوٹ کریں۔ چودھواں پارہ اس میں سورہ نحل ہے۔ سورہ نحل کی آیت نمبر 80 اس کے ابتدائی جو کلمات ہیں اس کی تلاوت کر لیں۔ پوری آیت کا بھی وظیفہ پڑھیں تو فائدہ ہے لیکن کم از کم جو بندہ سکون چاہتا ہے وہ چاہتا ہے کہ میں اپنے گھر میں جاؤں کہیں بھی بیٹھوں جہاں بھی بیٹھوں جس جگہ بھی بیٹھوں تو مجھے سکون حاصل ہو اطمینان حاصل ہو قرار حاصل ہو بے چینی اور گھبراہٹ پریشانی دور ہو جائے۔
تو ان کلمات کو ہر نماز کے بعد یعنی فجر کی نماز پڑھی تو اس وقت ایک تسبیح پڑھ لیں ایک تسبیح سے مراد یہ ہے کہ سو مرتبہ یعنی فجر کی نماز کے بعد 100 مرتبہ پھر ظہر کی نماز کے بعد 100 مرتبہ پھر عصر کے نماز کے پاس 100 مرتبہ پھر مغرب کی نماز کے بعد 100 مرتبہ پھر عشاء کی نماز کے بعد 100 مرتبہ پڑھیں اور اللہ رب العزت سے دعا کریں کہ اے اللہ میرے گھر کو سکون والا بنا میرے دل کو اطمینان دے میرے دل میں چین پیدا کر قرار پیدا کر تو یہ آیت مبارکہ کا وظیفہ کریں عمل کریں تو اس کو پڑھنے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ نمازوں کے بعد ہر نماز کے بعد 100 مرتبہ پڑھیں تو اگر بندے کے پاس ٹائم نہیں ہے بندہ مصروف ہے یا کوئی ایسی وجہ ہے کہ مجبوری کی وجہ سے وہ ہر نماز کے بعد نہیں پڑھ سکتا تو پھر عشاء کی نماز کے بعد 5 سو مرتبہ اس وظیفے کو پڑھیں اول اخر 11 11 مرتبہ درود پاک پڑھیں تو اللہ رب العزت اپ کو سکون کی نعمت عطا فرمائے گا۔