فوری پیسوں کی ضرورت ہے؟؟ تو یہ وظیفہ فوراً کر لیں

فوری پیسوں کی ضرورت ہے؟؟ تو اللہ پاک کے اس صفاتی نام کا وظیفہ فوراً کر لیں !! سو فیصد آزمودہ وظیفہ

دنیا کا کوئی کام ایسا نہیں ہے جو کہ بغیر دولت کے سر انجام پا سکے چاہے یہ کام چھوٹا ہو یا بڑا اس کام کے لیے انسان کے پاس دولت یعنی پیسہ ہونا لازمی ہے۔ آپ کو بھوک لگتی ہے اور آپ نے کھانا کھانا ہے تو بغیر پیسے کے آپ کو کھانا نہیں مل سکتا اسی طرح سے گاڑی چاہیے بنگلہ چاہیے کاروبار چاہیے جو بھی چیز آپ حاصل کرنا چاہیں اس کے لیے پیسہ اور دولت کا ہونا ضروری ہے اور اکثر اوقات زندگی میں ایسے معاملات آ جاتے ہیں جیسا کہ شادی کرنی ہو یا کروانی ہو باہر ملک جانے کا ارادہ بن گیا ہو یا پھر اچانک سے کوئی بڑی بیماری سامنے آ جائے تو یہ سب معاملات ایسے ہیں کہ انسان کو اچانک سے اچھی خاصی دولت کی ضرورت پڑ جاتی ہے۔ تو یاد رہے کہ دولت دینے والی ذات صرف اور صرف اللہ کی ہے جس اللہ کی طرف سے یہ حالات اور معاملات سامنے آتے ہیں وہی ان حالات اور معاملات کے لیے دولت اور پیسے کا سبب بھی پیدا کرتا ہے۔

 

اسی لیے ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ ایسے حالات میں جب اچانک پیسوں کی یا دولت کی ضرورت پڑ جائے تو فوراً اپنے رب کی جانب متوجہ ہو جائے اور اللہ تعالی سے اپنی ضرورت کے لیے دعا مانگے۔ آج ہم ایسے لوگوں کے لیے ایک خاص وظیفہ لے کر حاضر ہوئے ہیں جو کہ صرف ایک تسبیح کا وظیفہ ہے اگر آپ اس وظیفے کو کر لیں تو انشاءاللہ آپ کی ضرورتوں کو اللہ تعالی اپنے فضل سے پورا فرمائے گا اور آپ کو اتنی دولت حاصل ہوگی کہ آپ کو کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ یہ وظیفہ اللہ تعالی کے ناموں کا وظیفہ ہے یہ نام کون سے ہیں اور ان ناموں کا وظیفہ آپ نے کیسے کرنا ہے؟

یاد رہے کہ اللہ تعالی کی ذات ایسی عطا والی ذات ہے کہ جس کے مقابلے میں کوئی ذات نہیں اللہ تعالی کی عطا کے دروازے ہر دم کھلے رہتے ہیں یعنی اللہ تعالی کو جس وقت جی چاہے پکارو اللہ سنتا ہے اور اللہ دیتا ہے اللہ کے علاوہ اگر آپ کسی کے دروازے پر ایسے وقت میں چلے جاؤ کہ وہ سو رہا ہو یا کسی اور کام میں مصروف ہو تو وہ ناراض ہو جاتا ہے اسی طرح کسی سے سوال کرو تو وہ بھی ناراض ہوگا منہ بنائے گا لیکن اللہ کی ذات سے جتنا جی چاہے مانگو اللہ ناراض نہیں ہوتا بلکہ اللہ خوش ہوتا ہے اور اللہ تعالی کی ذات ایسی ذات ہے کہ نہ اس کی آنکھ لگتی ہے اور نہ اسے اونگھ آتی ہے اس لیے ایسا کوئی وقت نہیں جس میں بندہ اللہ سے سوال نہ کر سکتا ہو۔

 

 

آج ہم آپ کو اللہ سے مانگنے کے لیے اللہ کا جو صفاتی نام بتانے والے ہیں وہ نام بھی اللہ کی عطا سے متعلق ہے یعنی اللہ کی صفت وہابی سے متعلق ہے یہ نام ہے یا وہاب۔ اس وظیفے میں ہم نے اس نام کے ساتھ اللہ تعالی کا صفاتی نام بھی شامل کرنا ہے۔ اس طرح ہمارا وظیفہ یا اللہ یا وہاب کا ہو جائے گا یہ وظیفہ بہت ہی مجرب اور آزمودہ ہے۔ اسے ہرگز مت چھوڑیے گا اس اسم مبارک سے جڑنے کی صورت یہ ہے کہ اپنی جان و مال کو بندہ خدا کی رضا حاصل کرنے کے لیے بے دریغ خرچ کرے اور بغیر کسی مفاد اور لالچ کے اللہ کے بندوں کی مدد کرے جو ایسا کرے گا اللہ تعالی اسے بے حساب رزق عطا فرمائے گا اور اسے کبھی محتاج نہ ہونے دے گا۔ یاد رہے کہ اللہ تعالی کے اس نام کے بڑے خواص اور فوائد ہیں جن کے بارے میں ہم آپ کو بتائیں گے لیکن اس سے پہلے آپ کو یہ بتاتے ہیں کہ آپ کو اس نام کی ایک تسبیح روزانہ پڑھنے کا کیا فائدہ ہوگا اور آپ نے یہ تسبیح کیسے پڑھنی ہے؟؟

 

اس وظیفے کا طریقہ یہ ہے کہ آپ نے روزانہ ان دو ناموں یا اللہ یا وہاب کی ایک تسبیح پڑھنی ہے یعنی 100 مرتبہ روزانہ آپ نے ان ناموں کا ورد کرنا ہے فجر کی نماز کے فوراً بعد اس تسبیح کو پڑھنا اپنا معمول بنا لیں اس وظیفے کے لیے ضروری ہے کہ آپ باوضو ہوں تو جب آپ نماز کے بعد یہ تسبیح پڑھیں گے تو آپ کو الگ سے وضو کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی اور اگر آپ اس کے علاوہ کسی وقت میں اس تسبیح کو پڑھنا چاہیں پھر آپ نے وضو لازمی کر لینا ہے۔ اس تسبیح کو اپنا معمول بنائیں پھر دیکھیں کہ آپ کی پیسوں کی ضرورت آپ کی دولت کی ضرورت کیسے پوری ہوتی ہے۔ جو بھی ضرورت ہو بس یہ ایک تسبیح پڑھیں پورے دھیان کے ساتھ اور کامل یقین کے ساتھ اللہ تعالی سے اس تسبیح کے وسیلے سے دعا مانگیں انشاءاللہ آپ کی ضرورت کو اللہ تعالی پورا فرمائے گا۔ اس وظیفے کو اپنا معمول بنائیں یقین جانیں زندگی میں ضرورتیں ایسے پوری ہوں گی آپ کو محسوس ہی نہیں ہوگا خود بھی اس وظیفے کو اپنی زندگی کا معمول بنائیں اور دوسروں کے ساتھ بھی اس وظیفے کو لازمی شیئر کریں۔

 

یہاں آپ کو اللہ رب العزت کے صفاتی نام یا وہاب کے دو بڑے فضائل بتاتے ہیں۔ آپ ص فرماتے ہیں کہ جو شخص یا وہاب کو چلتے پھرتے ورد کرے گا یعنی ہر وقت اس اسم گرامی کا ورد کرے گا تو اس شخص کو اللہ کے موجود ہونے کا احساس نصیب ہوگا اور ہم نے ابھی تک یہ جانا کہ جس کے دل میں اللہ کا استحصار پیدا ہو گیا تو وہ شخص کبھی کسی معمولی گناہ کا ارتکاب بھی نہیں کر سکے گا۔ کیونکہ یہ یقین حاصل ہوگا کہ اللہ دیکھ رہا ہے اللہ سن رہا ہے اور اللہ میرے ساتھ ہے اور جس کو اللہ کی موجودگی کا احساس نصیب ہو جائے تو اس سے گناہ کیسے ہو سکتا ہے۔ اس اسم یعنی یا وہاب کی کثرت کرنے کا دوسرا فائدہ یہ ہوگا کہ اس شخص کو اللہ رب العزت کشادہ روزی عطا فرمائے گا اس کے ہاں کبھی رزق کی تنگی نہیں ہوگی تو یہ بات پکی ہے کہ جو شخص تقوی اختیار کرتا ہے تو اللہ اس کے لیے ایسی جگہ سے رزق کا بندوبست فرماتا ہے جہاں سے اس کا گمان بھی نہیں ہوتا اور جس شخص کو اللہ کی ذات کا استحصار حاصل ہو جائے تو وہ تقوی کے اعلی درجے پر ہے کیونکہ اس کا باطن پاک ہو جاتا ہے اور جس کا باطن پاک ہو جائے تو پھر اس کے لیے گناہ کا ارتکاب کرنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہو جاتا ہے۔