انسان کے جب حالات خراب ہوتے ہیں اور حالات بہتری کی طرف جاتے ہیں تو کون سی نشانیاں ظاہر ہوتی ہیں کیا کیا انسان کے ساتھ پیش آتا ہے۔تو اس میں جو حالات کی بات ہے کہ اللہ رب العزت حالات کس کے خراب کرتا ہے کس کے حالات برے ہوتے ہیں تو اس میں یہ نہیں کہا جاتا کہ یہ بندہ نیک ہے نمازی ہے پرہیزگار ہے متقی ہے اس کے حالات برے نہیں ہو سکتے ایسے لوگوں کے ساتھ بھی ہوتا ہے کہ ان کے حالات بھی برے ہو سکتے ہیں جب ایسے لوگ جو نیک ہیں پرہیزگار ہیں متقی ہیں ان کے حالات برے ہو جائیں تنگی آ جائے مشکل آ جائے ان کے لیے اللہ رب العزت کی طرف سے آزمائش ہے امتحان ہے۔
اللہ دیکھنا چاہتا ہے کہ میرے نیک بندے برے حالات میں کیسے پیش آتے ہیں حالات کا سامنا کیسے کرتے ہیں کیا وہ میری عبادت کرتے ہیں کیا وہ میرے آگے جھکتے ہیں کیا وہ دعا مانگتے ہیں کیا وہ دعائیں کرتے ہیں یا میرے آگے التجائیں کرتے ہیں تو اللہ رب العزت نیک لوگوں کو آزماتا ہے اور اسی طرح جو انسان نماز نہیں پڑھتا روزہ نہیں رکھتا نیکی نہیں کرتا اس کے اوپر بھی برے حالات آتے ہیں تو جو اس کے برے حالات ہیں وہ اس کے گناہوں کی وجہ سے ہیں کہ اللہ رب العزت اسے کھینچتا ہے اللہ رب العزت اسے جھنجھورتا ہے کہ اے بندے میری طرف آ جا۔
میری طرف لوٹ آ میری رحمت تجھے بلا رہی ہے میری رحمت تجھے پکار رہی ہے تو اس بندے پہ جو نیکی نہیں کرتا عبادت نہیں کرتا پرہیزگاری نہیں کرتا کوئی نیکی کا کام اس کے دماغ میں نہیں آتا یا نیکی کی طرف اٹھتا ہی نہیں اگر اس سے ایسے حالات آجائیں تو اللہ رب العزت اسے جھنجورتا ہے اپنی رحمت کی طرف بلاتا ہے کیا وہ بدکار بندہ میری رحمت کو پکارتا ہے دعا کرتا ہے صبر کرتا ہے کیا وہ میری طرف لوٹ کے آتا ہے تو اللہ رب العزت دیکھنا چاہتا ہے اگر وہ نیک ہے تو نیک کو بھی آزماتا ہے نیک کو بھی دیکھتا ہے۔
اگر بد ہے تو بد کو بھی دیکھتا ہے تو اگر ایسے حالات آ جائیں کہ اللہ رب العزت کی طرف سے تنگی آ جائے مشکلات آ جائیں انسان کے اوپر امتحانات آ جائیں آزمائش آ جائے تو ایسے حالات میں سب سے پہلا کام جو ہے وہ صبر ہے کہ انسان ناشکری نہ کرے واویلا نہ کرے شور نہ مچائے ہر جگہ پہ بیٹھ کے اللہ کا شکوہ نہ کرے مصیبتوں کو بار بار ذکر نہ کرے بلکہ وہ صبر کریں اور قران مجید فرقان حمید میں اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا بے شک اللہ رب العزت صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے تو جو صبر کا دامن تھام لیتے ہیں اللہ رب العزت انہیں آزمائش میں بھی کامیاب فرماتا ہے۔
ان امتحانات سے نکال دیتا ہے مشکلات سے نکال دیتا ہے اور پھر دوسری بات یہ ہے کہ جب انسان کے اوپر آزمائش آجائے پریشانی آ جائے کوئی مصیبت آ جائے تو انسان اللہ رب العزت کو یاد نہیں کرتا نماز نہیں پڑھتا ایسا عمل ذکر نہیں کرتا جس سے نیکی کی طرف جانا ہوتا ہے وہ نیکی کی طرف جاتا نہیں تو ایسے حالات میں نیکی کو نہ چھوڑیں نماز کو نہ چھوڑیں انسان یہ چاہتا ہے یہ کرتا ہے کہ جب میرے حالات بہتر ہوں گے میں ٹھیک ہو جاؤں گا تو میں نیکی کی طرف آؤں گا میں نماز کی طرف آؤں گا میں ذکر کی طرف آؤں گا تو اگر امتحان اور آزمائش کے اندر انسان نیکی کرتا ہے اللہ کو یاد کرتا ہے کہ اللہ رب العزت اسے بہت جلد آزمائش سے نکال دیتا ہے۔
اور تیسری بات یہ ہے کہ برے لوگ اور اچھے لوگ جب پھنس جاتے ہیں کسی مصیبت میں کسی تنگی میں کسی مشکل میں تو اللہ رب العزت انہیں آزماتا ہے اللہ رب العزت نے قران مجید فرقان حمید میں ارشاد فرمایا بے شک مشکل کے بعد آسانی ہے تنگی کے بعد آسانی ہے جب تنگی آتی ہے تو ساتھ ہی آسانی لے کے آتی ہے اور تنگی کے بعد جو آسانی ہے آسائش ہے ارام ہے وہ سکون وہ اللہ رب العزت کی طرف سے جلد نصیب ہوتا ہے تو جو بندہ تنگی میں مبتلا ہو جائے مشکل میں مبتلا ہو جائے تو پھر اس حالت میں اللہ رب العزت سے دعا مانگے اللہ رب العزت سے گڑگڑائے التجائیں کرے کہ اے باری تعالی مجھ پہ یہ مصیبت آگئی ہے میں اس امتحان میں پھنس گیا ہوں تو اب تو ہی مجھے استقامت دے اب تو ہی مجھے صبر دے۔
پھر اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا کرے باری تعالی تو ہی مجھے اس مصیبت سے اس مشکل سے نجات دے چھٹکارا عطا فرما تو یہ تین نشانیاں ہیں کہ انسان جب مشکل میں پھنس جائے مصیبت میں گر جائے تو پھر صبر کرے پھر نماز کو پڑھے اور اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا کرے تو جب یہ تین عمل انسان کر لیتا ہے صبر کر لیتا ہے اور اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا کرتا ہے اور اللہ کا ذکر کرتا ہے نماز پڑھتا ہے تو اللہ رب العزت بہت جلد اس سے اس مصیبت سے اس مشکل سے اس جو امتحان ہے آزمائش ہے اس سے نکال دیتا ہے اور بہت سے لوگ ایسے ہیں جو اللہ رب العزت کی مصیبت پہ شور مچاتے ہیں چلاتے ہیں نماز نہیں پڑھتے دعا نہیں مانگتے پھر ان کی مصیبت لمبی ہو جاتی ہے اور ان کے حالات نہیں بدلتے تو جو لوگ چاہتے ہیں کہ اللہ رب العزت ہمارے حالات جلدی بدل دے ہمیں جلدی رزق عطا فرمائے ہماری مصیبتیں دور ہوں ہماری آزمائشیں کم ہو جائیں تو وہ صبر کریں وہ نماز پڑھیں اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا کریں تو اللہ ان کے حالات بدل دے انشاءاللہ۔