اللہ نے آدم کی پیدائش کے فوری بعد بلی کو کیوں پیدا کیا؟

اللہ نے آدم کی پیدائش کے فوری بعد بلی کو کیوں پیدا کیا؟؟
آج ہم آپ کو بتائیں گے کہ بلیاں اس دنیا میں اللہ نے کیوں بھیجی اور رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم بلیوں کے بارے میں کیا کہتے تھے؟؟ ان سب حقائق کے بارے میں آپ کو تفصیل سے بتاتے ہیں۔ آپ میں سے جن لوگوں کے گھروں میں بلیاں نہیں ہیں تو یہ پڑھنے کے بعد آپ بھی اپنے گھروں میں بلیاں لے آئیں گے۔

حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم بلیوں کے متعلق ایک پراسرار سچائی جانتے تھے وہ سچائی کیا تھی؟؟ کیا آپ نے کبھی اس مخلوق کے عجیب و غریب طرز عمل کے بارے میں سوچا ہے کہ بلیوں میں بلا کی مہارت ہوتی ہے اور ان کا ایک ایسا راز بھی ہے جسے سن کر آپ چونک جائیں گے کہ یہ جو مخلوق ہمارے ارد گرد 24 گھنٹے موجود ہوتی ہے ان کا یہ راز آج تک ہم کیوں نہیں جان پائے؟؟ ایک تحقیق کے مطابق بلیوں میں ایک خاص طاقت ہوتی ہے جو کسی اور جاندار میں نہیں ہوتی خاص طور پر بلیوں کے متعلق وہ باتیں جو ہمیں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے بتائی ہیں اور آپ کی باتیں اتنی دلچسپ ہیں کہ سائنسدان ان باتوں کی بنا پر بلیوں میں نئی اور حیرت انگیز خصوصیت کو ڈھونڈ پائے ہیں۔ آج کے دور میں سامنے آنے والی یہ باتیں آج سے 1400 سال پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے بتائی ہیں اور جنہیں آج سائنس درست ثابت کر رہی ہے۔

اسلامی تعلیمات کے مطابق حضرت آدم علیہ السلام کے بعد دو جانداروں کو اللہ نے پیدا فرمایا ایک سانپ اور دوسری بلی۔ سانپ کے برعکس بلی میں اللہ نے کچھ پراسرار خصوصیات رکھی ہیں جن کی وجہ سے ایک انسان اس سے لا تعداد فائدے حاصل کر سکتا ہے۔ سائنسی اعتبار سے گھر میں بلی پالنے کا ایک بڑا فائدہ یہ ہے کہ بلیوں کو انسانی لمس بے حد پسند ہوتا ہے اور انسان بھی اس سے محظوظ ہوتا ہے اور بلی پالنے والے لوگ ڈپریشن جیسے مرض سے بھی بچے رہتے ہیں۔
کیونکہ ماہرین کے مطابق بلیوں کے لمس میں اللہ نے ڈپریشن کے مرض کا علاج رکھا ہے اس کے بالوں میں خاص قسم کے بیکٹیریاز پائے جاتے ہیں جو انسانی جسم میں ڈپریشن کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ بلیوں کے بارے میں سب سے حیرت انگیز بات کا ذکر ہم آگے کرنے والے ہیں لیکن اس سے پہلے ہم یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے بلیوں کے متعلق کیا فرمایا تھا؟؟ کئی تاریخی کتابوں میں ایک بلی کا ذکر آتا ہے جس کا نام معجزہ تھا کئی مسلمان سکالرز کے مطابق معجزہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی پسندیدہ بلی تھی۔

 

 

ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ایک مہم پر اپنے لشکر کے ساتھ جا رہے تھے کہ اچانک ان کے سامنے ایک بلی آگئی جو کہ حاملہ تھی۔ آپ نے اپنے پورے لشکر کا رخ دوسرے راستے پر موڑ لیا تاکہ اس بلی کو تکلیف نہ پہنچے اور ایک صحابی کو اس بلی کی دیکھ بھال پر معمور کر دیا اور حکم دیا کہ جب تک یہ بلی بچے کو جنم نہ دے دے تب تک وہی رہے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس مہم سے واپس آئے تو راستے میں سب سے پہلے اس جگہ پہنچے اور بلی کو لیا اور اپنے ساتھ لے گئے۔ اس بلی کا نام آپ نے معجزہ رکھا جو باقی تمام زندگی آپ کے ساتھ رہی۔ احادیث میں اس معجزہ بلی کا ذکر کہیں نہیں ملتا لیکن کئی تاریخی کتابوں میں اس کا ذکر موجود ہے۔

ایک حدیث کے مطابق نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے بلی پر ظلم و تشدد کرنے اور قتل کرنے سے منع فرمایا ہے ایک دن حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کہیں جا رہے تھے کہ آپ نے دیکھا کہ گرمی کی شدت سے ایک بلی دیوار کے ساتھ چمٹی ہوئی ہے تو انہوں نے اسے اٹھا کر گرمی سے بچانے کے لیے اپنی آستین میں چھپا لیا۔انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو بتایا کہ کیوں انہوں نے ایسا کیا؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ ایک عورت کو اس لیے جہنم سے بچا لیا گیا کیونکہ اس نے ایک پیاسی بلی کو پانی پلایا تھا۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا ایک عورت کو بلی کی وجہ سے عذاب ہوا اس نے بلی کو قید کر کے رکھا یہاں تک کہ وہ مر گئی۔

جب اس نے بلی کو قید کر کے رکھا تو نہ کھانا پینا دیا اور نہ ہی اسے آزاد کیا وہ خود ہی کیڑے مکوڑے کھا کر گزارا کر لیتی اس نے بلی کو تڑپا تڑپا کے مارا تھا اس لیے وہ جہنم میں گئی۔ ایک حدیث مبارکہ ہے کہ ایک عورت نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا کو کھانا بھیجا تو وہ نماز پڑھ رہی تھیں۔ اس عورت نے کھانا وہیں رکھ دیا تو ایک بلی آئی اور آ کر اس میں سے کھا گئی اماں عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا نے نماز کے بعد اسی جگہ سے وہ کھانا کھا لیا جہاں سے بلی نے کھایا تھا اور فرمایا بلا شبہ رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا فرمان ہے کہ بلی پلید اور نجس نہیں بلکہ یہ تو تم پر آنے جانے والی ہیں۔

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو بلی کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ آپ نے فرمایا ایک بلی کا منہ تمام حیوانوں میں صاف ستھرا ہوتا ہے۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ بلیاں ہمیشہ خود کو صاف ستھرا رکھتی ہیں۔ اسلام میں بلی کی بہت اہمیت بیان ہوتی ہے لیکن صرف اسلام میں نہیں بلکہ قدیم مصر میں بھی بلیوں کو بہت اہمیت حاصل تھی یہاں تک کہ اس دور میں کسی بلی کو تکلیف دینا یا قتل کرنا ایک انسان کے قتل سے بڑی سزا سمجھی جاتی تھی۔ کیونکہ قدیم مصریوں کا یہ ماننا تھا کہ بلی ایک انسان سے زیادہ رکھنے والی مخلوق ہے یہی وجہ ہے کہ اس دور میں جب کوئی بلی مر جاتی اسے بھی فرعون کی طرح ہنود کر دیا جاتا تھا۔

اسلام میں تمام جانداروں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے پر زور دیا گیا ہے لیکن بلی کی اہمیت اس وجہ سے زیادہ ہے کہ بلی میں اللہ نے ایک خاص طاقت پوشیدہ رکھی ہے ایک جگہ پڑھنے کو ملا کہ ایک دفعہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کو پورے بدن میں شدید تکلیف ہوئی اور وہ صحیح طور پر کھڑے بھی نہیں ہو پاتے تھے۔وہ تکلیف اتنی تھی کہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو نماز پڑھنے میں بھی دشواری تھی یہاں تک کہ ایک دن آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے ایک بلی کے بچے کی جان بچائی جب کچھ وحشی جانور اسے مارنے کی کوشش میں تھے آپ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ وہ بلی کا بچہ ان کے پاس تھا اور کچھ دنوں میں ان کے جسم کا پورا درد دور ہو گیا اور پھر ایک دن اس بلی کی ماں اس کو ڈھونڈتی ہوئی آئی اور اسے اپنے ساتھ لے گئی۔

آپ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ اس دن کے بعد ان کو درد نہیں ہوا آپ نے یہ واقعہ فرماتے ہوئے کہا کہ اس رات حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم ان کے خواب میں آئے اور فرمانے لگے کہ ابوبکر تمہارے تکلیف کو دور کرنے کے لیے اللہ نے آپ کے پاس ایک بلی کو بھیجا ہے۔ جس کی وجہ سے آپ کے جسم کا درد ٹھیک ہو گیا جن لوگوں نے گھروں میں بلیاں پال رکھی ہوتی ہیں تو انہیں یہ معلوم ہوگا کہ بلیاں کبھی کبھی نیند میں ایک عجیب آواز نکالتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق بلی کی اس آواز کی فریکونسی 20 سے 140 تک ہوتی ہے اور بلی کی آواز کی یہ فریکونسی ایک انسانی صحت کے لیے انتہائی مفید ثابت ہوتی ہے۔

آج کی ٹیکنالوجی کے پیچھے بھاگنے والے لوگوں کو بلی کے جسم میں موجود انرجی اور طاقت کا علم نہیں لیکن قدیم زمانے کے لوگ بلی کی ان خصوصیات سے واقف تھے اور یہی وجہ تھی کہ وہ لوگ بلیوں کو خود سے دور نہیں رکھتے تھے۔ فرانس میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق یہ معلوم ہوا ہے کہ ایک بلی کی آواز ہی ہے جو انسان کے جسم میں تھکاوٹ اور سستی کو دور کرتی ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ بلی کے قریب رہنے والے جسم کے زخم میں انفیکشن کا خطرہ کم ہوتا ہے اور وہ زخم بھی جلد ٹھیک ہو جاتا ہے اور بلیوں کی ان پراسرار آوازوں کی فریکونسی سے ہارٹ اٹیک کا خطرہ بھی کم ہو جاتا ہے۔ بلی ایک پالتو جانور ہے جیسے کہ پہلے حدیث مبارکہ میں بیان کر چکے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس بارے میں فرمایا کہ یہ پلید نہیں بلکہ یہ تو تم پر انے جانے والی ہیں۔ تو بلی کی تمام تر قباحتوں کے باوجود رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اس کے ساتھ نرمی کا اظہار فرمایا ہے اگر کوئی بلی خون خوار اور گھر کا نقصان کرتی ہے تو اسے مارنے کی بجائے پکڑ کر کسی دور دراز علاقے میں چھوڑ دیا جائے تاکہ وہ اپنا ٹھکانہ بدل لے لیکن اسے قتل کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور نہ ہی تکلیف دینے کی۔