موت کے علاوہ ہر بیماری کا علاج: بیماری سے شفایاب ہونے کا وظیفہ

اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! آج کی اس تحریر میں ہم ایک نہایت اہم موضوع پر بات کریں گے، جو ہمارے ایمان اور روحانی طاقت کا ایک لازوال حصہ ہے۔ یہ موضوع ہے بیماریوں سے شفایاب ہونے کے لیے اللہ کے صفاتی نام “یا سلام” کا وظیفہ۔ یہ وہ وظیفہ ہے جسے نہ صرف جسمانی بیماریوں کے لیے بلکہ روحانی بیماریوں کے لیے بھی انتہائی مؤثر مانا گیا ہے۔ یہ وظیفہ اللہ رب العزت کے صفاتی نام “یا سلام” پر مبنی ہے، جو کہ سلامتی اور امن کی علامت ہے۔

اللہ کے صفاتی ناموں کی اہمیت

اسلام میں اللہ تعالیٰ کے صفاتی ناموں کو بے حد اہمیت حاصل ہے۔ ان ناموں میں اللہ کی قدرت، رحمت، اور فضل کی جھلکیاں نظر آتی ہیں۔ ہر صفاتی نام اپنے اندر ایک خاص معنی اور خصوصیت رکھتا ہے، جو اللہ تعالیٰ کی قدرت اور جلالت کا مظہر ہوتا ہے۔ “یا سلام” بھی اللہ تعالیٰ کا ایک ایسا صفاتی نام ہے جو امن، سلامتی، اور حفظ و امان کی علامت ہے۔ یہ نام ہمیں اس بات کی یاد دہانی کرواتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی حقیقی سلامتی کے مالک ہیں، اور وہی ہمیں دنیا و آخرت کی مشکلات سے نجات عطا فرما سکتے ہیں۔

بیماریوں کی اقسام

بیماری دو اقسام کی ہوتی ہے: جسمانی اور روحانی۔ جسمانی بیماریاں وہ ہیں جو جسم کو متاثر کرتی ہیں، جیسے کہ گردے کی بیماریاں، دل کے امراض، شوگر، بلڈ پریشر وغیرہ۔ روحانی بیماریاں وہ ہیں جو انسان کی روح کو متاثر کرتی ہیں، جیسے کہ حسد، بغض، نفرت، خوف، اور وسوسے۔ یہ بیماریاں نہ صرف انسان کی جسمانی صحت کو متاثر کرتی ہیں بلکہ اس کی روحانی سکون کو بھی برباد کر دیتی ہیں۔

 

 

“یا سلام” کا وظیفہ: ایک آزمودہ علاج

“یا سلام” کے وظیفے کو مختلف لوگوں نے آزمایا ہے اور اس سے بے شمار فوائد حاصل کیے ہیں۔ اس وظیفے کی خاصیت یہ ہے کہ یہ نہ صرف جسمانی بیماریوں کے لیے مفید ہے بلکہ روحانی بیماریوں کے لیے بھی مؤثر ہے۔ اس وظیفے کے بارے میں مختلف بزرگوں اور علما نے مختلف واقعات بیان کیے ہیں، جو اس کی تاثیر اور فضیلت کو واضح کرتے ہیں۔

ایک بزرگ کا واقعہ

ایک معروف بزرگ کا واقعہ ہے جو اس وظیفے کی طاقت کو بیان کرتا ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ انہیں پیشاب کے دوران خون آتا تھا اور گردوں میں شدید تکلیف تھی۔ انہوں نے مختلف ڈاکٹروں سے علاج کروایا، مختلف ادویات استعمال کیں، لیکن کوئی خاص فائدہ نہ ہوا۔ اس بیماری نے ان کی زندگی کو مشکل بنا دیا تھا۔ وضو برقرار نہیں رہتا تھا، نماز میں مشکل پیش آتی تھی، اور قرآن کریم کی تلاوت کے دوران بھی تکلیف ہوتی تھی۔

پریشانی کے عالم میں وہ ایک اور بزرگ کے پاس گئے اور اپنی حالت بیان کی۔ اس بزرگ نے ان کی بات سنی اور انہیں “یا سلام” کا وظیفہ کرنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے فرمایا کہ ہر نماز کے بعد سو مرتبہ درود پاک پڑھیں اور پھر 100 مرتبہ “یا سلام” کا ورد کریں۔ اس کے بعد دوبارہ سو مرتبہ درود پاک پڑھیں اور اس پانی پر دم کر کے پی لیں۔

 

وظیفہ کا طریقہ

وظیفہ کرنے کا طریقہ نہایت آسان اور سادہ ہے، لیکن اس میں یقین اور مستقل مزاجی کا ہونا بے حد ضروری ہے۔ سب سے پہلے، آپ کو وضو کرنا ہے اور پاک صاف لباس پہننا ہے۔ پھر آپ کو ایک صاف پانی کا برتن لینا ہے، جس پر آپ کو دم کرنا ہے۔ اس کے بعد، آپ کو ہر نماز کے بعد سو مرتبہ درود پاک پڑھنا ہے۔ درود پاک پڑھنے کے بعد، آپ کو 100 مرتبہ “یا سلام” کا ورد کرنا ہے۔ “یا سلام” کا ورد کرتے ہوئے دل میں یہ یقین ہونا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ ہی شافی ہیں اور وہی ہمیں سلامتی عطا فرما سکتے ہیں۔

ورد مکمل کرنے کے بعد، دوبارہ سو مرتبہ درود پاک پڑھیں۔ اس کے بعد، اس پانی پر دم کریں اور اس پانی کو پی لیں۔ یہ عمل دن میں پانچ مرتبہ، ہر نماز کے بعد کرنا ہے۔ اگر کوئی شخص بہت زیادہ بیمار ہو، تو وہ اس وظیفے کو زیادہ دفعہ بھی کر سکتا ہے۔

 

وظیفے کی مدت اور تاثیر

اس وظیفے کو کم از کم 21 دن تک کرنا چاہیے۔ بعض بزرگوں نے فرمایا ہے کہ اگر آپ کو جلدی اثر محسوس نہ ہو، تو اسے 40 دن تک بھی جاری رکھ سکتے ہیں۔ اس وظیفے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ جسمانی اور روحانی بیماریوں دونوں کے لیے مؤثر ہے۔ بعض لوگ ایک ہفتے کے اندر ہی صحت یاب ہو جاتے ہیں، جب کہ بعض کو مکمل شفا کے لیے کچھ زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔

ایک اور واقعہ بھی بیان کیا جاتا ہے جس میں ایک شخص کو شدید ذہنی دباؤ اور بے چینی کی شکایت تھی۔ انہوں نے “یا سلام” کا وظیفہ کیا اور اللہ تعالیٰ نے ان کی ذہنی حالت کو بہتر بنا دیا۔ وہ فرماتے ہیں کہ اس وظیفے کی برکت سے انہیں نہ صرف ذہنی سکون ملا بلکہ ان کی جسمانی صحت بھی بہتر ہو گئی۔

“یا سلام” کا معنی اور فضیلت

“یا سلام” کا مطلب ہے “اے سلامتی والے”۔ یہ اللہ کا ایک ایسا صفاتی نام ہے جو ہر قسم کی سلامتی اور حفاظت کی علامت ہے۔ اللہ تعالیٰ کے اس نام کے ذریعے دعا کرنے سے ہمیں دنیا اور آخرت کی تمام مشکلات سے نجات مل سکتی ہے۔ اس نام کی برکت سے ہمیں نہ صرف جسمانی بلکہ روحانی سکون بھی حاصل ہوتا ہے۔

اسلامی تعلیمات کے مطابق، اللہ تعالیٰ کے ناموں کا ورد کرنے سے ہمارے دل کو سکون اور اطمینان ملتا ہے۔ “یا سلام” کا ورد کرنے سے ہمارے دل کی پریشانیاں دور ہوتی ہیں اور ہماری روح کو راحت ملتی ہے۔ جب ہم اس نام کو ورد کرتے ہیں، تو اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی حفظ و امان میں لے لیتے ہیں اور ہمیں ہر قسم کی بیماری اور مشکل سے نجات عطا فرماتے ہیں۔

“یا سلام” کا ورد: جسمانی اور روحانی بیماریوں کا علاج

“یا سلام” کا وظیفہ جسمانی اور روحانی دونوں بیماریوں کے لیے نہایت مؤثر ثابت ہوتا ہے۔ یہ وظیفہ ان لوگوں کے لیے خاص طور پر مفید ہے جو جسمانی بیماریوں میں مبتلا ہیں اور ڈاکٹروں سے علاج کروانے کے باوجود شفا نہیں پا سکے۔ اس وظیفے کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی مدد حاصل کی جا سکتی ہے اور جسمانی بیماریوں سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔

روحانی بیماریوں جیسے حسد، بغض، نفرت، خوف، اور وسوسے وغیرہ کے علاج کے لیے بھی “یا سلام” کا وظیفہ نہایت مؤثر ہے۔ جب کوئی انسان ان روحانی بیماریوں میں مبتلا ہوتا ہے، تو اس کی زندگی میں سکون ختم ہو جاتا ہے اور وہ ہمیشہ بے چینی اور پریشانی میں مبتلا رہتا ہے۔ “یا سلام” کا وظیفہ ان تمام روحانی بیماریوں کا علاج ہے۔ اس وظیفے کے ذریعے نہ صرف روحانی سکون حاصل کیا جا سکتا ہے بلکہ دنیاوی معاملات میں بھی کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔

“یا سلام” کا وظیفہ اور روحانی طاقت

روحانی طاقت ہمارے ایمان کا ایک لازمی حصہ ہے۔ جب ہم اللہ تعالیٰ کے ناموں کا ورد کرتے ہیں، تو ہماری روحانیت میں اضافہ ہوتا ہے اور ہمیں اللہ تعالیٰ کی مدد اور نصرت حاصل ہوتی ہے۔ “یا سلام” کا وظیفہ ہماری روحانی طاقت کو بڑھاتا ہے اور ہمیں زندگی کی مشکلات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت عطا کرتا ہے۔

ایک اور اہم بات یہ ہے کہ “یا سلام” کا وظیفہ ہمارے دل کو اللہ تعالیٰ کی محبت سے بھر دیتا ہے۔ جب ہم اس نام کا ورد کرتے ہیں، تو ہمارے دل میں اللہ تعالیٰ کی محبت اور خشیت بڑھتی ہے۔ یہ وظیفہ ہمیں اللہ تعالیٰ کے قریب لے جاتا ہے اور ہماری روح کو پاکیزگی عطا کرتا ہے۔

 

وظیفے کی اثر پذیری کے عوامل

“یا سلام” کے وظیفے کی اثر پذیری کا انحصار چند اہم عوامل پر ہوتا ہے۔ پہلا اور سب سے اہم عامل ہمارا یقین ہے۔ جب ہم اس وظیفے کو یقین کامل کے ساتھ کرتے ہیں، تو اللہ تعالیٰ کی مدد اور نصرت ہمارے شامل حال ہوتی ہے۔ دوسرا اہم عامل مستقل مزاجی ہے۔ اس وظیفے کو باقاعدگی سے کرنا ضروری ہے تاکہ اس کی تاثیر ظاہر ہو سکے۔

تیسرا اہم عامل وظیفے کے دوران نیت کی پاکیزگی ہے۔ وظیفے کو کرتے وقت ہماری نیت یہ ہونی چاہیے کہ ہم اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اس کی مدد اور نصرت کے طلب گار ہیں۔ جب ہماری نیت خالص ہوتی ہے، تو اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی بے پناہ رحمتوں سے نوازتے ہیں۔

اجتماعی اور انفرادی وظیفہ

“یا سلام” کا وظیفہ انفرادی اور اجتماعی دونوں صورتوں میں کیا جا سکتا ہے۔ اگر آپ کسی خاص

بیماری یا مشکل میں مبتلا ہیں، تو آپ اس وظیفے کو انفرادی طور پر کر سکتے ہیں۔ لیکن اگر کسی اجتماعی مشکل یا پریشانی کا سامنا ہو، تو اس وظیفے کو اجتماعی طور پر بھی کیا جا سکتا ہے۔

اجتماعی وظیفہ کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ کچھ لوگ مل کر ایک جگہ پر جمع ہوں اور اجتماعی طور پر “یا سلام” کا ورد کریں۔ اس عمل کی برکت سے اللہ تعالیٰ کی رحمت نازل ہوتی ہے اور اجتماعی مشکلات سے نجات حاصل ہوتی ہے۔ اجتماعی وظیفے کی خاصیت یہ ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ کی رحمت اور برکت زیادہ ہوتی ہے، کیونکہ اس میں بہت سے لوگوں کی دعائیں شامل ہوتی ہیں۔

 

وظیفے کی حفاظت اور احتیاطی تدابیر

“یا سلام” کے وظیفے کو کرتے وقت کچھ احتیاطی تدابیر کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔ سب سے پہلے، اس وظیفے کو کرنے سے پہلے وضو کرنا ضروری ہے تاکہ ہم جسمانی اور روحانی طور پر پاک صاف ہوں۔ دوسرا، وظیفے کو کرنے کے دوران دل کو ہر طرح کے شک اور شبہات سے پاک رکھنا ضروری ہے۔ یقین کامل کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں اور اس کی مدد اور نصرت کی امید رکھیں۔

وظیفے کے دوران، اپنی نیت کو خالص رکھیں اور دنیاوی مقاصد کے بجائے اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کی نیت کریں۔ اس کے علاوہ، وظیفے کو کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں اور اس کی مزید رحمت اور برکت کی دعا کریں۔

وظیفے کے اثرات اور تجربات

“یا سلام” کے وظیفے کے مختلف اثرات اور تجربات لوگوں نے بیان کیے ہیں۔ ایک خاتون نے بتایا کہ انہیں شدید سر درد اور ذہنی دباؤ کی شکایت تھی۔ ڈاکٹروں سے علاج کروانے کے باوجود انہیں کوئی خاص فائدہ نہ ہوا۔ جب انہوں نے “یا سلام” کا وظیفہ کیا، تو اللہ تعالیٰ نے انہیں اس بیماری سے نجات عطا فرمائی۔ وہ فرماتی ہیں کہ اس وظیفے کی برکت سے نہ صرف ان کا سر درد ختم ہو گیا بلکہ ان کی ذہنی حالت بھی بہتر ہو گئی۔

ایک اور شخص نے بتایا کہ انہیں کاروباری مشکلات کا سامنا تھا اور وہ شدید مالی بحران میں مبتلا تھے۔ انہوں نے “یا سلام” کا وظیفہ کیا اور اللہ تعالیٰ کی مدد سے ان کے کاروباری معاملات بہتر ہو گئے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس وظیفے کی برکت سے ان کی زندگی میں خوشحالی آ گئی اور ان کے کاروبار میں ترقی ہونے لگی۔

وظیفے کی روحانی تاثیر

“یا سلام” کا وظیفہ نہ صرف جسمانی بلکہ روحانی تاثیر بھی رکھتا ہے۔ جب ہم اس نام کا ورد کرتے ہیں، تو ہماری روح کو اللہ تعالیٰ کی قربت حاصل ہوتی ہے اور ہمارے دل میں اللہ تعالیٰ کی محبت بڑھتی ہے۔ اس وظیفے کے ذریعے ہم اپنی روحانی حالت کو بہتر بنا سکتے ہیں اور اپنی زندگی کو اللہ تعالیٰ کی رضا کے مطابق ڈھال سکتے ہیں۔

بیماریوں سے نجات کے لیے وظیفے کی اہمیت

“یا سلام” کا وظیفہ بیماریوں سے نجات حاصل کرنے کے لیے ایک بہترین ذریعہ ہے۔ یہ وظیفہ ان تمام لوگوں کے لیے نہایت مفید ہے جو کسی نہ کسی بیماری میں مبتلا ہیں اور ڈاکٹروں سے علاج کروانے کے باوجود شفا نہیں پا سکے۔ اس وظیفے کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی مدد حاصل کی جا سکتی ہے اور جسمانی اور روحانی بیماریوں سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔

وظیفے کی اہمیت اس بات میں بھی ہے کہ یہ ہمیں اللہ تعالیٰ کے قریب لے جاتا ہے اور ہماری زندگی میں اس کی رضا اور رحمت کو شامل کرتا ہے۔ “یا سلام” کا وظیفہ ہمارے ایمان کو مضبوط کرتا ہے اور ہمیں زندگی کی مشکلات کا مقابلہ کرنے کی طاقت عطا کرتا ہے۔

وظیفے کے نتائج اور فوائد

“یا سلام” کے وظیفے کے نتائج اور فوائد بے شمار ہیں۔ اس وظیفے کے ذریعے ہم اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کر سکتے ہیں اور اپنی زندگی کو کامیاب اور خوشحال بنا سکتے ہیں۔ یہ وظیفہ ہمیں جسمانی اور روحانی دونوں بیماریوں سے نجات عطا کرتا ہے اور ہمیں اللہ تعالیٰ کی رحمتوں سے نوازتا ہے۔

 

اختتامیہ

آخری بات یہ ہے کہ “یا سلام” کا وظیفہ ایک نہایت طاقت ور اور مجرب وظیفہ ہے، جو اللہ تعالیٰ کی رحمت اور برکت کا مظہر ہے۔ یہ وظیفہ نہ صرف جسمانی بیماریوں کے علاج کے لیے مفید ہے بلکہ روحانی بیماریوں کے علاج کے لیے بھی نہایت مؤثر ہے۔ اگر آپ بھی کسی بیماری یا مشکل میں مبتلا ہیں، تو اس وظیفے کو یقین کامل کے ساتھ کریں۔ ان شاء اللہ، اللہ تعالیٰ آپ کو اپنی رحمت اور برکت سے نوازیں گے اور آپ کی مشکلات کو دور کریں گے۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھے اور ہمیں دنیا و آخرت کی تمام مشکلات سے نجات عطا فرمائے۔ آمین!